(+92) 0317 1118263

قادیانی

قادیانیوں کو مرتد اور واجب القتل قرار نہ دینے کی کیا وجہ ہے؟

فتوی نمبر :
8942
| تاریخ :
2020-10-26

قادیانیوں کو مرتد اور واجب القتل قرار نہ دینے کی کیا وجہ ہے؟

(۱) پاکستانی حکومت قادیانیوں کو مذہبی اقلیت قرار دےچکی ہے، ان کو مرتد اور واجب القتل کیوں قرار نہیں دیاگیا، کیا وہ لوگ اصلاً مسلمان تھے؟
(۲) کیایہ ضروری نہیں ہے کہ غیر مسلم اقلیتیں جزیہ ادا کریں تاکہ وہ سرکاری تحفظ میں آجائیں؟
(۳) ایسے آدمی کی کیا سزا ہے جو کسی مسلمان کو قادیانی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے پایا جائے؟ پاکستانی آئین میں اس جرم کی سزا تین سال قید رکھی گئی ہے کیا شرعی نقطہ نگاہ سے یہ درست ہے؟ کیا سزا صرف ایک آدمی کو ہونی چاہیےیا ساری جماعت کو؟ والسلام۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

(۱) قادیانی زندیق ہے وہ اپنے کفریہ عقائد کو اسلام بناکر پیش کرتے ہیں، اس لیے قانون میں اُن کا محض مسلمانوں سے ممتاز کرلینا غالباً کافی سمجھا گیا اور اُن پر مسلمانوں میں اپنے عقائد کفریہ کی تبلیغ اور پھیلانے پر پابندی عائد کردی۔
(۲) غیر مسلموں پر ’’جزیہ‘‘ مقرر کرنا اگرچہ ضروری ہو، مگر یہ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
(۳) زندیق اگر اپنے دین کی دعوت دیتے ہوئے پایا جائے تو اسلامی حکومت اس کو تعزیراً قتل بھی کرسکتی ہے اور حسبِ موقع دوسری سزا بھی جاری کرسکتی ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

في الفقه الاسلامي وٲدلته للزحیلي: وأما الزنديق: فهو الذي يظهر الإسلام ويُسرّ الكفر. فإذا عثر عليه قتل ولا يستتاب، ولا يقبل قوله في ادعاء التوبة إلا إذا جاء تائباً قبل ظهور زندقته اھ (۶/۱۸۴)۔
وفي الفتاوی الهندية: إذا دخل الحربي دار الإسلام بأمان لا يمكن أن يقيم فيها سنة ويقول له الإمام: إن أقمت سنة الجزية (ٳلی قوله) فإن مكث سنة، فهو ذمي اھ (۲/۲۳۴)۔
وفي الدر المختار للعلامة الحصکفي: لكن في حظر الخانية الفتوى على أنه (إذا أخذ) الساحر أو الزنديق المعروف الداعي (قبل توبته) ثم تاب لم تقبل توبته ويقتل اھ
وفي الفقه الاسلامي وٲدلته: وأوضحت السنة النبوية حالات القتل المأذون به شرعاً أي المباح للحاكم، لا للأفراد اھ (۶/۲۱۸)۔
وفي الفتاوی الشامية: تحت(قوله المعروف) أي بالزندقة الداعي أي الذي يدعو الناس إلى زندقته اھ (۴/۲۴۲) ـــــ واللہ أعلم بالصواب!

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد زید جنید عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 8942کی تصدیق کریں
0     801