(+92) 0317 1118263

قادیانی

صرف قادیانی خاندان سے ہونے کی وجہ سے کسی کو قادیانی کہنا

فتوی نمبر :
11979
| تاریخ :
2020-10-26

صرف قادیانی خاندان سے ہونے کی وجہ سے کسی کو قادیانی کہنا

السلام علیکم ! محترم مفتی صاحب!
میں ایک فیکٹری کے مالک سے متعلق کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں، جس کے والد اور چچی وغیرہ سب قادیانی ہیں، جن میں سے کچھ کا انتقال ہو گیا ہے اور کچھ زندہ ہیں، جبکہ اس آدمی کا کہنا ہے کہ میرا والد کچھ بھی ہو، میں مسلمان ہو چکا ہوں، وہ ظاہری اعتبارسے داڑھی ، مونچھ وغیرہ کاٹتا ہے، دفتر میں تمام عملہ سے نماز کا اہتمام کرواتا ہے اور مسجد کی ضروری کاموں کی مکمل دیکھ بھال بھی کرتا ہے، دفتر میں یہ نوٹس اس نے لگایا ہے کہ جو بندہ دفتر میں ہوتے ہوئے نماز باجماعت ادا نہیں کرےگا وہ غیر حاضر نماز ہوگا۔ اور یومیہ دفتر کا کام شروع کرنے سے پہلے امام صاحب سے قرآن پڑھتا ہے، جمعہ کی نماز ہم سب کے ساتھ ادا کرتا ہے اور نماز کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی اہلِ سنت والجماعت کے مطابق ہے، اپنی گفتگو میں ماشاء اللہ ، ان شاء اللہ وغیرہ کا استعمال اس کا معمول ہے، حج بھی کیا ہے اور ہر سال عمرہ بھی کرتا ہے، اپنے ملازمین کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آتا ہے اور نیک کام کرنے پر تحفہ وغیرہ بھی دیتا رہتا ہے۔
مگر کمپنی میں ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ ویسے کرتا ہے۔ کیا ہم اس کی بات پر یقین کر سکتے ہیں؟ کیونکہ ہر قادیانی اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے، اس کی کوئی پہچان ہے یا نہیں؟ میں کمپنی میں محاسب ہوں یہ بندہ مجھے اپنی کمپنی میں ملازمت دے رہا ہے، کیا میں یہ ملازمت قبول کر سکتا ہوں، جبکہ تنخواہ بھی زیادہ دے رہا ہے، میرے لیے اس کی کمپنی میں ملازمت اختیار کرنے کی گنجائش ہے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

صورت مسوئلہ میں مذکور شخص اپنے ملازمین کے ساتھ نماز جمعہ میں شریک ہوتا ہے، ملازمین کو اہتمام نماز کی ترغیب دیتا ہے، نیک کاموں پر ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ حج کیے ہوئے ہے اور ہر سال عمرہ کی سعادت سے بھی بہرہ ور ہوتا ہے تو بظاہر اس میں قادیانی ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ اور نہ ہی بلاوجہ وبلا دلیل شک کر کے اپنی آخرت برباد کرنا کوئی عقلمندی ہے۔ البتہ اگر اس کے دیگر قادیانیوں کے ساتھ روابط ہوں ان کی مجالس اور دوسرے پروگراموں میں شرکت کرتا ہو اور انہیں عزت دیتا ہو تو اس صورت میں اس سے باقاعدہ وضاحت کروانا ضروری ہے، پھر اس وضاحت کے موافق اس کے ساتھ عمل چاہیے، جبکہ سائل یا دیگر ملازمین کے لیے اس کے یہاں اس وقت تک ملازمت اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ جب تک اس کے عقائد و نظریات کی تحقیق نہیں ہو جاتی۔ یا کم از کم مسلمانوں کے متفقہ عقائد کو اس کی مجالس میں موضوع بحث نہ بنایا جاتا ہو۔

مأخَذُ الفَتوی

ففي شرح الفقه الأکبر: ٳن المراد بعدم تکفیر ٲحد من ٲھل القبلة عند ٲھل السنة ٲنه لا یکفر مالم یوجد شیئ من ٲمارات الکفر وعلاماته، ولم یصدر عنه شیئ من موجباته (ٳلی قوله)وقال الأستاذ ٲبو ٳسحاق: نکفر من یکفرنا، ومن لا فلا اھ (ص:۱۵۵)۔
وفي شرح العقائد النسفية: وکلام اللہ المنزل علیه علی ٲنه خاتم النبیین وٲنه مبعوث ٳلی کافة الناس، بل ٳلی الجن والإنس، ثبت ٲنه آخر الأنبیاء، وٲن نبوته لا تختص بالعرب کما زعم بعض النصاری اھ (ص:۱۳۸)۔
وفي الفتاوی الھندية: ٳذا لم یعرف الرجل ٲن محمد ۔ صلی اللہ علیه وسلم ۔ آخر الأنبیاء ۔ علیھم وعلی نبینا السلام ۔ فلیس بمسلم اھ (۲/۲۶۳) واللہ أعلم!

واللہ تعالی اعلم بالصواب
زاہد اللہ امان عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 11979کی تصدیق کریں
0     374