 
                    	السلام علیکم! مجھے پتہ کرنا ہے کہ کسی فوت شدہ انسان کی قضاء نمازیں کوئی دوسرا شخص ادا کر سکتا ہے یا نہیں؟ اگر کر سکتا ہے تو کیسے؟ اسی طرح فوت شدہ انسان کی بیماری کی حالت میں قضاء روزہ بھی کوئی ادا کر سکتا ہے؟َ اگر ہاں تو اس طرح کی نماز اور روزہ کے کیا مسائل ہیں۔
کسی بھی فوت شدہ یا زندہ انسان کی نماز، روزہ اور دیگر عبادات بدنیہ، کوئی دوسرا شخص ادا نہیں کر سکتا ، البتہ اگر اس نے وصیت کی ہو تو اس صورت میں اس کے ورثاء کو اس کی طرف سے مرحوم کے تہائی مال سے ان فوت شدہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ دینا لازم ہے۔
 ففی الدر المختار: (ولو قضاها ورثته بأمره لم يجز) لأنها عبادة بدنية اھ(2/ 74)
وفی حاشية ابن عابدين: فإن العبادة ثلاثة أنواع: مالية، وبدنية، ومركبة منهما؛ فالعبادة المالية كالزكاة تصح فيها النيابة حالة العجز والقدرة. والبدنية كالصلاة والصوم لا تصح فيها النيابة مطلقا.والمركبة منهما كالحج اھ(2/ 74)
وفی الفتاوى الهندية: في الملتقط: ولو أمر الأب ابنه أن يقضي عنه صلوات وصيام أيام لا يجوز عندنا كذا في التتارخانية اھ (1/ 125) واللہ أعلم بالصواب!