السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہمارے بعض علماء کہتے ہیں کہ اذانِ مغرب سے پانچ منٹ پہلے کھانا جائز ہے اگر روزہ ہو ، کہتے ہیں نفس کو نمازِ مغرب میں مغلوب کرنے کے لیے ، اور اس کے سبب کیاہے کہ رمضان میں دس (۱۰) منٹ اذان کے بعد نماز پڑھتے ہیں، ان دونوں کا فرق کیا ہے یعنی اذان سے پانچ منٹ پہلے کھانے میں اور اذان کے بعد کھانے میں؟ اور آدمی یہ چاہتا ہے کہ اس کے تکبیر اولیٰ فوت نہ ہو ، اس لیے کچھ علماء کہتے ہیں پانچ منٹ پہلے کھانا جائز ہے اور سحری کی آخری وقت کیا ہے؟ کیا صبح صادق ہونے کے بعد آدمی کھا یا پی سکتاہے یا نہیں؟ کیا ۱۵ منٹ نمازِ صبح سے پہلے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔
روزے کا وقت صبح صادق سے شروع ہو کر غروبِ آفتاب تک رہتا ہے، اس لیے غروب سے پہلے اور صبح صادق کے بعد کھانا، پینا جائز نہیں، چاہے اذان ہو یا نہ ہو، جبکہ رمضان میں نمازِ مغرب مؤخر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ تمام لوگ افطاری سے فارغ ہو کر تسلی سے جماعت میں شریک ہو سکیں۔
ففی الفتاوى الهندية: ووقته من حين يطلع الفجر الثاني، وهو المستطير المنتشر في الأفق إلى غروب الشمس اھ(1/ 194)۔
وفی الدر المختار: (في وقت مخصوص) وهو اليوم الخ و فی حاشية ابن عابدين: (قوله: وهو اليوم) أي اليوم الشرعي من طلوع الفجر إلى الغروب اھ(2/ 371)۔
وفی الفتاویٰ التاتارخانیة: قال أصحابنا وقت الصوم من حین یطلع الفجر الثانی وهو الفجر المستطیر فی الأفق إلی غروب الشمس وإذا غربت الشمس خرج وقت الصوم اھ (۲/۳۴۶)۔
وفی الفقه الإسلامي وأدلته: تعجيل الفطرعند تيقن الغروب وقبل الصلاة، (إلی قوله) والفطر قبل الصلاة أفضل، لفعله صلّى الله عليه وسلم اھ(3/ 1685)۔