کیا سحری سائرن کے بجتے ہی بند کر دینی چاہیے؟ یا پھر جب تک اذان نہ ہو،کھایا پیا جا سکتا ہے؟ دوسرا یہ کہ افطاری کے وقت بھی سائرن سے روزہ کھولا جا سکتا ہے؟ یا اس کے لیے بھی اذان کی آواز سننا ضروری ہے ؟
واضح ہوکہ سحری یا افطاری کا تعلق وقت کے داخل ہونے کے ساتھ ہے،نہ کہ اذان اور سائرن سے،لہذا فجر کا وقت داخل ہونے سے احتیاطاً چند منٹ قبل ہی کھانا پینا بند کر دینا چاہیئے،اسی طرح مغرب کا وقت داخل ہوتے ہی افطاری کر لینی چاہیے،خواہ اذان ہو چکی ہو یا نہیں،جبکہ سائل کے علاقے میں اگر سائرن پابندی سے وقت کے مطابق بجایا جاتا ہوتو سائرن کی آواز پر سحری کھانا بند کرنے یا افطاری کرنے میں بھی شرعاً کوئی حرج نہیں۔
کما في الدر المختار:(إمساك عن المفطرات)الآتية(حقيقة أو حكما)كمن أكل ناسيا فإنه ممسك حكما (في وقت مخصوص) وهو اليوم (من شخص مخصوص) اھـ
وفي رد المحتار:(تحت قوله: وهو اليوم)اي اليوم الشرعي من طلوع الفجر إلى الغروب اھ-(371/2) والله اعلم بالصواب