کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سورۂ آلِ عمران آیت نمبر ۴۸ میں کتاب اور حکمت سے کونسی کتاب اور کونسی فہم مراد ہے؟ کیا یہ قرآن و سنت ہوسکتی ہے؟
کتاب سے مراد لکھنا لکھائے گا یا عام کتبِ ہدایت کا عموماً اور تورات و انجیل کا خصوصاً علم عطا فرمائے گا اور بڑی گہری حکمت کی باتیں تلقین کرے گا اور بندہ کے خیال میں ممکن ہے کتاب و حکمت سے مراد قرآن و سنت ہو کیونکہ حضرت مسیح علیہ السلام نزول کے بعد قرآن وسنت رسول اللہ ﷺ کے موافق حکم کریں گے اور یہ جب ہی ہوسکتا ہے کہ ان چیزوں کا علم دیا جائے۔ (ماخوذ از تفسیر حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ)
وفی تفسیر ابن کثیر: ان اﷲ یعلمہ الکتاب والحکمۃ الظاہر ان المراد بالکتاب ہہنا الکتابۃ والحکمۃ یعنی السنۃ وقیل الفہم فی الدین۔ (ج۱، ص۴۷۶)
وفی تفسیر المظہری: الکتاب ای الکتابۃ والخط فکان احسن الناس خطًا فی زمانہ وقیل المراد بہ الجنس الکتب یعنی یعلمہ علوم الکتب اسماویہ المنزلۃ الی قولہ والحکمۃ الی الفقہ۔ (ج۲، ص۴۸)
وفی روح المعانی: الکتاب مصدر بمعنی کتابۃ ای یعلمہ الخط بالید والحکمۃ ای الفقہ وعلم الحلال والحرام وقیل جمیع ما علمہ من امور الدین۔ (ج۲، ص۱۶۶) ………………………… واﷲ اعلم!