کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمامہ (پگڑی) کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سنت ہے یا مستحب؟ اگر سنت ہے تو سننِ مؤ کدہ میں سے ہے یا زائدہ؟
نیز بعض علماء کا کہنا ہے کہ بغیر پگڑی کے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اور دلیل کے طور پر یہ روایت پیش کرتے ہیں:
’’رکعتان بعمامۃ خیر من سبعین رکعۃ بلا عمامۃ‘‘۔
دوسری روایت یہ پیش کرتے ہیں:
الصلوٰۃ مع العمامۃ عشرۃ الف حسنۃ‘‘۔ (کنوز الحقائق: ص۷۷)-
از راہِ کرم مسئلہ کو واضح فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔ جزاک اللہ خیراً
واضح ہو کہ عمامہ (پگڑی) باندھنا آپ ﷺ کے سنت عادیہ میں سے اور مستحب عمل ہے اور اس کے بغیر محض ٹوپی وغیرہ میں نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے اور سستی کی وجہ سے بالکل ننگے سر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے جس سے احتراز چاہئے، جبکہ مذکور روایات ’’رکعتان بعمامۃ خیر من سبعین رکعۃ بلا عمامۃ‘‘ فضیلت عمامہ اور اس کے استحباب پر دلالت کرتی ہیں۔
وفی الفقہ الاسلامی: والصلوٰۃ حاسرًا راسہ، للتکاسل (الی) لان مبنی الصلوٰۃ علی الخشوع، والکراہۃ ہنا تنزیہیۃ اتفاقًا۔ الخ (ج۱، ص۷۸۳)-
وفی مرقاۃ المفاتیح: ’’صلوٰۃ تطوع او فریضۃ بعمامۃ خمسا وعشرین صلوٰۃ بلا عمامۃ‘‘ فہذا کلہ یدل علی فضیلۃ العمامۃ مطلقًا۔ (ج۱، ص۱۴۷)واﷲ اعلم