السلام علیکم! کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ کس طرح بیان کیا جائے کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے سائنس کے لحاظ سے؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔اور مجھے اپنے ای میل لسٹ میں شامل کر لیں اور اسلام سے متعلق تمام فتوے ارسال کریں۔
اسلام اپنی حقانیت اور سچائی کے ثبوت میں جدید سائنسی تحقیقات کا محتاج نہیں، بلکہ خود یہی چیزیں قرآنی بشارات اور اخبارات کی مرہونِ منت ہیں، تاہم آپ کے اطمینان کی خاطر اس سلسلے میں چند مثالیں بھی پیشِ خدمت ہیں۔
۱۔ جدید سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جس نظام شمسی میں ہماری دنیا ہے یہ ایک بہت بڑی کہکشاں میں ہے اور اس جیسی اور بھی بہت کہکشائیں واقع ہیں جو ہماری نظروں سے غائب اور حقیقت کی دنیا میں موجود ہیں۔
اب قرآن کریم کے سب سے پہلی سورت کی پہلی آیت میں لفظ ’’العالمین‘‘ پر غور کریں کہ یہ جمع کا لفظ ہے جس کا معنی یہ ہے کہ ’’بہت سارے عالم‘‘ خواہ وہ ہمارے نظامِ شمسی کی کہکشاں سے متعلق ہوں یا اس کے علاوہ ہوں، ان سب کا رب اکیلے اللہ کی ذات ہے۔
۲۔ اسی طرح ایک عرصہ تک یہ نظریہ رہا کہ زوجیت یعنی جوڑا صرف انسانوں اور حیوانوں میں ہوتا ہے، مگر بعد میں جدید سائنس اور جدید تحقیقات نے اسے رد اور باطل قرار دے کر یہ دعویٰ کیا کہ ہر چیز میں حتیٰ کہ برقی رو میں بھی جوڑے کا اعتبار (یعنی منفی و مثبت) ہوتا ہے، جبکہ شریعتِ مطہرہ نے سورۃ ذاریات کی آیت ۴۹ اور سورۃ یٰس کی آیت ۳۶ میں وقتِ نزول سے فرمادیا ہے۔ ﴿سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ﴾ (يس: 36) کہ اس نے ایسے ایسے جوڑے بنائے ہیں جنہیں تم نہیں جانتے۔
۳۔ اسی طرح جدید سائنس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ بچہ اپنی ماں کے پیٹ کے اندر تین باریک پردوں میں ہوتا ہے،حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں پہلے سے یہ ارشاد فرمایا ہوا کہ ’’﴿يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ﴾ (الزمر: 6)
پس اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ جدید سائنس کی تحقیق مذہبِ اسلام کی سچائی اور حقانیت پر دلالت اور اس کی تائید کرتی ہے۔ واللہ أعلم بالصواب