مفتی سیف اللہ جمیل صاحب! السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کسی عالمِ دین کے لیے کیا شرائط ضروری ہیں کہ وہ اجتہاد کر سکتا ہےیا مجتہد کے مقام پر فائز ہو سکتا ہے؟ براہِ مہربانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں، نیز کسی کتاب کا نام بھی تحریر فرما دیں ،جس میں تفصیل مل سکتی ہو۔
مجتہد ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو قرآنِ کریم، احادیثِ نبویہ اور علومِ شرعیہ میں اس قدر دسترس اور مہارتِ تامّہ حاصل ہو کہ وہ ان کے ذریعہ ادلّہ شرعیہ میں غور و خوض کر کے احکامِ شرعیہ کا استنباط کر سکے۔ پھر اجتہاد کے مختلف درجات ہیں، جس کی بنا پر بعض افراد مجتہد مطلق، بعض مجتہد منتسب، بعض اصحاب التخریج، اصحاب الترجیح اور اصحاب تمیز و غیرہ کہلاتے ہیں۔
جبکہ اجتہاد کےلیے درج ذیل شرائط ضروری ہیں:
۱۔ مسلمان، عاقل، بالغ ہو۔
۲۔ اس کی امانت و دیانت اہلِ عصر مستند علماء کرام کے نزدیک مسلّم و قابل اعتماد ہو۔
۳۔اسبابِ فسق اور خلافِ مروّت امور سے بچنے والا ہو۔
۴۔ تقویٰ و طہارت اور اتباعِ شریعت میں اعلیٰ درجہ پر فائز ہو۔
۵۔ سنجیدہ و مضبوط فکر کا حامل اور احوالِ زمانہ و عرف سے ممارست رکھتا ہو۔
۶۔ فہم و بصیرت میں کامل ہو۔
۷۔ ادلہ شرعیہ قرآن، سنت، اجماع اور ان کی متعلقہ تفصیل کے بارے میں مکمل معرفت رکھتا ہو۔
۸۔ وجوہِ استدلال عام، خاص، مشترک، مؤول اور حقیقت، مجاز، صریح، کنایہ اور دیگر وجوہِ استدلال کے بارے میں پوری معلومات رکھتا ہو۔
۹۔ حدیث کے متعلق متن، سند اور احوال رواۃ و غیرہم کے لحاظ سے واقفیت رکھتا ہو،
۱۰۔ علومِ قرآن و حدیث پر اس کو مکمل عبور حاصل ہو، ناسخ و منسوخ کی پہچان رکھتا ہو۔
۱۱۔ صرف، نحو، لغت اور دیگر علوم مثلاً معانی و بدیع میں ماہر ہو۔
۱۲۔ اجماع کے متعلق مکمل معلومات رکھتا ہو۔
۱۳۔اسی طرح قیاس کے متعلق اس کی شرائط، اقسام اور احکام کے لحاظ سے اس کو مکمل واقفیت حاصل ہو۔
۱۴۔اور زمانہ نزولِ وحی کے حالات سمجھنے پر عبور رکھتا ہو۔ تفصیل کے لیے اس موضوع پر تحریر کردہ کتب کی طرف مراجعت مفید رہے گی۔ واللہ أعلم بالصواب!