 
                    السلام علیکم! 
مفتی صاحب! میری ساس جو میری رشتے میں پھوپھی بھی لگتی ہے وہ بوڑھی عورت ہے اور بیوہ ہے اس کا کوئی کمانے والا نہیں۔ میرا سوال یہ ہے کیا میں زکوٰۃ اور صدقے کی رقم یا فطرانہ اپنی ساس کو دے سکتا ہوں؟ پلیز میری راہ نمائی فرمائیں
سائل کی پھوپھی کے پاس اگر ضروریاتِ اصلیہ سے زائد کوئی چیز بقدرِ نصاب موجود نہ ہو ، اور وہ سیدہ بھی نہ ہو، تو سائل کے لئے اسے زکوة، فطرانہ یا صدقہ کی رقم دینا بلا شبہ جائز بلکہ دوہرے اجر و ثواب کا باعث ہے۔
كما في الفتاوى الهندية: والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج اھ (1/ 190) -