(+92) 0317 1118263

مصارف زکوۃ و صدقات

کیا اپنی ساس کو زکوۃ وفطرانہ کی رقم دے سکتے ہیں؟

فتوی نمبر :
40628
| تاریخ :
عبادات / زکوۃ و صدقات / مصارف زکوۃ و صدقات

کیا اپنی ساس کو زکوۃ وفطرانہ کی رقم دے سکتے ہیں؟

السلام علیکم!
مفتی صاحب! میری ساس جو میری رشتے میں پھوپھی بھی لگتی ہے وہ بوڑھی عورت ہے اور بیوہ ہے اس کا کوئی کمانے والا نہیں۔ میرا سوال یہ ہے کیا میں زکوٰۃ اور صدقے کی رقم یا فطرانہ اپنی ساس کو دے سکتا ہوں؟ پلیز میری راہ نمائی فرمائیں

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

سائل کی پھوپھی کے پاس اگر ضروریاتِ اصلیہ سے زائد کوئی چیز بقدرِ نصاب موجود نہ ہو ، اور وہ سیدہ بھی نہ ہو، تو سائل کے لئے اسے زکوة، فطرانہ یا صدقہ کی رقم دینا بلا شبہ جائز بلکہ دوہرے اجر و ثواب کا باعث ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

كما في الفتاوى الهندية: والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج اھ (1/ 190) -

واللہ تعالی اعلم بالصواب
جنید الرحمن سکھروی عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 40628کی تصدیق کریں
0     186
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات