السلام علیکم !مفتی صاحب امید ہے آپ خیرت سے ہو ں گے،میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہو ں ،کہ کیا دلہن کے لئے نکاح میں اپنے دولہے کو وکیل بنانا جا ئز ہے ؟
جی ہاں !لڑکی (دلہن)کے لئے لڑکے (یعنی اپنے ہو نے والے شوہر )کو اپنے نکاح کا وکیل بنانا جائز اور درست ہے۔
کما فی الھدایۃ:واذاأنت المرأۃ للرجل أن یزوجھامن نفسہ فقعدبحضرۃشاھدین جاز الخ(فصل فی الوکالۃ بالنکاح وغیرھا ج2 ص25 27 ط:رحماینہ)۔
وفی الدرالمختار: (ويتولى طرفي النكاح واحد) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور كأن كان وليا أو وكيلا من الجانبين أو أصيلا من جانب ووكيلا أو وليا من آخر، أو وليا من جانب وكيلا من آخر الخ(مطلب فی الوکیل والفضول فی النکاح ج3 ص97 ط:سعید)۔
جھوٹ بول کر تجدیدِ نکاح کے نام سے نکاح کرانا/صحتِ حلالہ کے لئے بغیر انزال کے دخول کا حکم
یونیکوڈ وکیل و گواہ 0