کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ (۱) کتنا علم حاصل کرنا فرض ہے؟ اگر میرے سامنے کوئی بات کرتا ہے جس کا مجھے علم نہیں کہ یہ شرعی ہے کہ غیرشرعی اور اس پر میں ہنستا ہوں یا ہاں کہتا ہوں تو کیا میرے لئے فرض ہے کہ میں اس بات کے بارے میں معلوم کروں کہ وہ شرعی ہے کہ غیر شرعی؟ میرا ہنسنا یا ہاں کہنا کیسا ہے؟
(۲) اگر کچھ لوگوں میں بیٹھ کر میں غیر شرعی بات کرتا ہوں یعنی غیبت کرتا ہوں یا فحش بات کرتاہوں تو اس کا مجھے کتنا گناہ ملے گا اور کب تک ملے گا؟
(۳) اگر میں ٹی،وی دیکھ رہاہوں اور ایک بندہ میرے ساتھ بیٹھ جاتا ہے، بعد میں وہ شخص اس ڈرامے کے بارے میں سوچے گا یا کسی اور سے اس ڈرامے کے بارے میں گفتگو کرے گا تو کیا اس کا گناہ مجھے ملے گا؟
(۴) اگر میں دوست کو خط لکھتا ہوں جس میں غیر شرعی بات لکھی ہے تو جب تک اس کے پاس وہ خط پڑا ہے مجھے گناہ ملتا رہے گا؟ اگر میں توبہ کرنا چاہوں تو کیا مجھے دوست کو بتانا پڑے گا کہ وہ خط پھاڑ دو اور اگر ہمت نہیں ہے اس کو یہ کہنے کی، تو توبہ کیسے کی جاسکتی ہے؟ اسی قسم کے دوسرے مسائل میں توبہ کس طرح کی جائے؟
(۵) اگر میں نے کچھ عرصہ پہلے کسی دوست کو غلط کام کرنے کا مشورہ دیا اور مجھے علم نہیں کہ وہ وہی غلط کام کررہا ہے جس کا میں نے اسکو مشورہ دیا تھا تو کیا مجھے اس دوست سے پوچھنا پڑے گا کہ وہ غلط کام کررہا ہے یا نہیں؟ اور اسے اس کام سے منع کرنا پڑے گا؟ اگر نہیں تو توبہ کس طرح کی جائے؟
(۱) ایمانیات اور فرائض شرعیہ جو ذمہ میں ہوں ان کا ضروری علم اور روز مرّہ جن کاموں سے واسطہ پڑتا ہے ان کا بقدرِ ضرورت علم حاصل کرنا فرض ہے، جبکہ ہر پوچھی جانے والی بات کے شرعی یا غیر شرعی ہونے کا علم فرض نہیں۔
(3-2) جس فحش بات یا گناہ کے کام کا اثر مجلس تک محدود رہے، اس کا گناہ بھی مجلس کے اٰختتام تک محدود ہوتا ہے اور جو گناہ متعدی ہو اور دوسرے پر اثر انداز ہوتا ہو، اس سے متاثر ہوکر اس گناہ کا جب تک ارتکاب کیا جاتا رہے گا پہلا آدمی اس گناہ میں شریک شمار ہوگا جبکہ مذکور گناہ مِن وجہٍ پہلی صورت اور مِن وجہٍ دوسری صورت کو متضمن ہے۔
(5-4) اگر متعلقہ دوست نے عمل کرلیا ہو تو اس کو روکنا اور توبہ کرنا اور عمل نہ کیا ہو تو صرف توبہ کرنا لازم ہے، تاہم اگر کوئی شخص اس قسم کے تمام گناہوں سے توبہ کرنا چاہے تو اس کا یہ عمل بلاشبہ جائز اور قابلِ تحسین ہے اور اس میں تاخیر کرنا قطعاً درست نہیں اور جو کسی دوست کو گناہ سے روکنا ممکن نہ ہو تو اس کے حق میں دعاخیر ضرور کرنی چاہئے۔ …………………………………………………… واﷲ اعلم!
فی الشامیۃ: (قولہ واعلم ان تعلم العلم الخ) ای العلم الموصل الی الآخرۃ او الاعم منہ قال العلامی فی فصولہ: من فرائض الاسلام تعلمہ ما یحتاج إلیہ العبد فی إقامۃ دینہ وإخلاص عملہ للّٰہ تعالٰی ومعاشرۃ عبادہ۔ الخ (ج۱، ص۴۲)
قال اﷲ تعالیٰ: {وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانْ}۔ (الآیۃ)