السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں ایک مارکیٹنگ ویبسائٹ چلاتا ہوں اور لوگوں کی ویبسائٹس کی SEO کرتا ہوں، میرے پاس کچھ کلائنٹس ہے جو کہ اپنے آپ کو یا اپنی کمپنی کو دنیا کی بڑی بڑی ویبسائٹس (Forbes,Mashable, Inc) پر شائع کرنا چاہتے ہیں، میرے پاس ایسے لوگ بھی ہے جو ان بڑی سائٹس پر کام کرتے ہیں، اور انہیں (Contributor) کا درجہ دیا گیا ہے، یہی لوگ ہیں، جو پیسوں کے عوض لوگوں کو ان بڑی سائٹس پر شائع کرتے ہیں،(آرٹیکل کے ذریعے) لیکن فوربس وغیرہ کی یہ پالیسی ہے کہ اس نے اپنے Cintributors کو منع کیا ہے کہ وہ پیسوں کے عوض آرٹیکلز شائع نہ کریں، فوربس وغیرہ نے ان Cintributors کو کہا ہے کہ وہ ریسرچ کریں اور ہر اس شخص کے بارے میں لکھیں جو اصل حقدار ہو، 1 ، اب اگر کوئی شخص یا کمپنی جو اچھا کام کر رہے ہوں اور مجھے آنلائن آرڈر دیں کہ میں پیسوں کے عوض ان کو فوربس وغیرہ پر شائع کروادوں تو کیا یہ کمائی میرے لئے حلال ہوگئی؟
2: کیا یہ کمائی میں اپنے روز مرہ زندگی کے لئے استعمال کرسکتا ہوں، مثلاً اپنی شادی کے لئے گھر بنانے کے لئے وغیرہ وغیرہ، مہربانی فرما کر قرآن وحدیث کی روشنی میں ریفرنس دیکر اس بات کا جواب عنایت فرمائیں تاکہ میرے ساتھ ساتھ اور مارکیٹنگ کے لوگوں کو جواب مل سکے۔
واضح ہو کہ جن مارکیٹنگ ویب سائٹس کی پالیسی یہ ہو کہ ان پر کام کرنے والے (C ontributots) ذاتی تحقیق کی بنیاد پر ایسے لوگوں اور کمپنیوں سے متعلق مضامین لکھیں گے جو واقعۃً اس کے اہل ہوں اور ایسے ہی مضامین ان ویب سائٹس پر بغیر کسی چار جز کے شائع ہوں گے، تو سائل یا کسی فرد کے لئے ذاتی تحقیق کے بجائے مخصوص کمپنیوں اور افراد سے رقم لیکر ان کے بارے میں مضامین لکھ کر شائع کرنا نہ صرف کمپنی پالیسی کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کا یہ عمل دھوکہ دہی اور رشوت کے حصول پر بھی مشتمل ہے، لہذا سائل کے لیے اس طرح غیر شرعی امور سے اجتناب ضروری ہے۔
کما فی صحیح مسلم: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي»(1/99 رقم الحدیث 102)۔