(+92) 0317 1118263

رسم و رواج

گھر کی تعمیر کے وقت گھر کی بنیاوں میں خون ڈالنا

فتوی نمبر :
36511
| تاریخ :
2019-01-22

گھر کی تعمیر کے وقت گھر کی بنیاوں میں خون ڈالنا

مجھے معلوم کرنا تھا کہ جس جگہ ہم گھر تعمیر کریں اس جگہ مطلب اُس گھر کی بنیاد میں خون ڈالنا جائز ہے؟ جب کہ خون تو حرام ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

تعمیر سے قبل اس کی بنیادوں میں کسی جانور کا خون ڈالنا ہندوانہ رسم ہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں اس لئے اس سے اجتناب لازم ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

قال اللہ تعالٰی: ﴿قالوا طٰئرکم معکم أءن ذکرتم بل أنتم قوم مسرفون﴾ [یٰسٓ: ١٩]
وفی سنن أبی داؤد: ٣٩٢١: حدثنا أحمد ابن حنبل (إلٰی قولہ) قال أحمد ن القرشی قال ذکرت الطیرۃ عند النبی ﷺ فقال: أحسنھا الفأل ولا ترد مسلمًا فإذا رأی أحدکم مایکرہٗ فلیقل اللھم (الحدیث) وفی الھامش تحت الحدیث: وأصلہ أنھم کانوا فی الجاھلیۃ إذا خرجوا للحاجۃ فإن رأوا الطیر طار عن یمینھم فرحوا بہ واستمروا وإن طار عن یسارھم تشائموا بہ۔ اھـ (ج٢، ص١٩٠) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد ابراہیم خلیل الطوخی عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 36511کی تصدیق کریں
متعلقه فتاوی
( view all )