سوال : گورنمنٹ نے ایک اسکیم نکالی ہے ان حالات میں جو معاشی حالات ہے اسکے لئے شرح سود 4سے 5فیصد پر قرض دے رہے ہیں 30مہینے کے لئے، تومیرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ اسلامی نقطہ نظر سے جائز ہے ان حالات میں شرح سود پر قرض لینا ٹھیک ہے تو اگر ہم اسلامی بینک سے قرض لے تو وہ جائز ہوگا یا سودی بینک سے لے تو وہ جائز ہوگا، برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائی ، شکریہ۔
کامیاب جوان پروگرام اسکیم کے تحت لوگوں کو جو قرضہ فراہم کیا جائے گا، وہ سودی قرضہ ہے، جس پر کم شرح سود وصول کیا جائے گا، اور سودی معاملہ کوی بھی ہو قرآن وسنت کے واضح نصوص کی روسے شرعاً ناجائز وحرام ہے، اس لئے اس طرح کی اسیکموں میں شامل ہو کر سودی قرض لے کر نوجوانوں کو اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے بجائے کسی فرد یا ادارے سے بلاسود قرض لے کر یا اسکے علاوہ مستند مفتیان کرام کے زیر نگرانی میں اپنے معاملات سرانجام دینے والے کسی اسلامی بینک سے کسی جائز متبادل طریقے کے ذریعہ اپنی معیشت وتجارت کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔