اگر لڑکا اور لڑکی اپنی مر ضی سے کورٹ میرج کر لیں اور بعد میں لڑکی پر دباؤڈال کر خلع لینے پر مجبور کیا جائیے ،اسکا کیا حکم ہے؟ اور آیا نکاح خواں اور گواہ ویڈیو کے ذریعے آن لائن دیکھ رہے ہوں لڑکا لڑکی کو ایجاب وقبول کرنے سے نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟
واضح ہو کہ نکاح کے انعقاد کے لئے متعاقدین (لڑکا، لڑکی) یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیلوں اور گواہوں کا ایک مجلس میں مووجود ہونا لازم اور ضروری ہے، اس لئے ویڈیو کال کے ذریعے آن لائن ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد نہ ہوگا۔
جبکہ اولیاء کی وضا مندی کے بغیر لڑ کی کا کورٹ میر ج کر لینا انتہائی نامناسب فعل ہے جو کہ عرفا خاندان کی بدنامی کا باعث بنتا ہے اور بڑوں کی سر پر ستی اور دعاؤ ں سے خالی ہو نے ہو نے کی وجہ سے عمو ما ایسا نکاح طلاق و خلع پو منتج ہو جاتا ہے اور ایا نکاح اگا غیر کفو میں ہو تو شر عا منعقد بھی نہیں ہو تا تا ہم اگر یہ نکاح کفو میں ہو شر عا منعقد ہو جا تا ہے لیکن نکاح منعقد ہو نے کے بعد بلا کسی عذر کے لڑکی کو خلع پر مجبور کرنا تو درست نہیں، البتہ اگر کوئی عذر ہو اور دونوں کیلئے نباہ کی کوئی صورت ممکن نہ ہو رو ایسی صورت میں لڑکے کو خلع یا طلاق پر رضامند کر کے کر کے اس سے خلاصی حاصل کی جاسکتی ہے۔