مفتی صاحب ! یہ معلوم کرنا ہے کہ ‘‘ ٹی وی، ڈرامہ، یا مووی دیکھتے ہوئے اگر یہ خیال آجائے کہ یہ گناہ ہے اور پھر بھی بندہ دیکھنا نہ چھوڑے اور یہ سوچے کہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے ہیں توبہ کرلونگا تو کیا یہ کفر ہوگا؟
کسی بھی گناہ کو اس خیال سے نہ چھوڑنا ‘‘ کہ اللہ معاف کرنے والے ہیں ، بعد میں توبہ کرلوں گا’’ اور پھر بدستور گناہ کرتا رہے، یہ عمل اگر چہ کفر نہیں ، مگر بہت بڑا شیطانی دھوکہ ہے، بلکہ اس طرح مسلسل گناہ کرتے رہنا اور اسے نہ چھوڑنا دل کو سیاہ کر دیتا ہے اور پھر ایسا وقت آتا ہے کہ آدمی گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھتا اور اس کا یہ عمل آخر کار نیکی اور ایمان سے محرومی کا ذریعہ بن جاتا ہے، لہٰذا اس مذکور طرزِ عمل سے احتراز لازم ہے۔
قال تعالیٰ: ’’ کلا بل ران علیٰ قُلوبھم ما کانوا یکسبون’’ الآیۃ ( المطففین: ۱۴)
و فی سنن الترمذی: عن أبي هريرة : عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال إن العبد إذا أخطأ خطيئة نكتت في قلبه نكتة سوداء فإذا هو نزع واستغفر وتاب سقل قلبه وإن عاد زيد فيها حتى تعلو قلبه وهو الران الذي ذكر الله { كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون } ( رقم الحدیث:۷۹۳۹) و اللہ أعلم بالصواب