(+92) 0317 1118263

تہوار

پتنگ بازی اور بسنت منانا - بسنت کی تاریخ

فتوی نمبر :
21196
| تاریخ :

پتنگ بازی اور بسنت منانا - بسنت کی تاریخ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان اس مسئلہ کے بارے میں کہ چونکہ پتنگ بازی کا رواج عام ہو گیا ہے، خصوصاً لاہور میں تو بہت ہی زیادہ ہے، اس لیے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہےکہ: ۱۔ بسنت کس حوالے سے منائی جاتی ہےاس کی تاریخ کیا ہے؟ ۲۔ مسلمانوں کے لیے بسنت میلہ منانے کا کیا حکم ہے؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

۱۔ بسنت ایک غیراسلامی تہوار ہے جس کی ابتداء ۱۷۴۷ء؁ کو ہوئی ۔ جو ہندو لوگ ایک گستاخ رسول ’’حقیقت رائے‘‘ کو دادِ تحسین دینے کے طور پر مناتے ہیں، اس لیے مسلمانوں کا بسنت میلہ منانا قطعاً ناجائز ہے۔ جس سے احتراز لازم ہے۔
۲۔ چونکہ یہ غیرمسلم قوم کا طریقہ اور انہی کی رسم ہے، لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ مذکور طریقے سے اجتناب کریں ورنہ اس کی نحوست سے ایمان خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اسلام کے اندر صرف دو تہوار ہیں ایک عید الضحیٰ دوسرا عید الفطر۔ ان کے علاوہ کسی اور خاص دن کے منانے سے منع کیا گیا ہے جیسا کہ اسلام سے پہلے دو دن ’’نیروز‘‘ اور ’’مہرجان‘‘ تہوار کے طور پر منائے جاتے تھے، حضور اکرمﷺ نے ان سے منع فرمایا اور جو کھیل تماشہ ان میں ہوتا تھا اس سے بھی منع فرما دیا اور ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان دونوں کے بدلے ان سے بہتر دو دن عطا فرمائے ہیں، یعنی عید الضحیٰ اور عید الفطر۔ پس مسلمانوں کو اس قسم کے تہوار منانے سے احتراز لازم ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

ففی مشكاة المصابيح: عن أنس قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما فقال: «ما هذان اليومان؟» قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد أبدلكم الله بهما خيرا منهما: يوم الأضحى ويوم الفطر ". رواه أبو داود(1/ 452)
و فی مرقاة المفاتيح: قال المظهر: فيه دليل على أن تعظيم النيروز والمهرجان وغيرهما أي: من أعياد الكفار منهي عنه. قال أبو حفص الكبير الحنفي: من أهدى في النيروز بيضة إلى مشرك تعظيما لليوم فقد كفر بالله تعالى، وأحبط أعماله. وقال القاضي أبو المحاسن: الحسن بن منصور الحنفي: من اشترى فيه شيئا لم يكن يشتريه في غيره، أو أهدى فيه هدية إلى غيره فإن أراد بذلك تعظيم اليوم كما يعظمه الكفرة فقد كفر، وإن أراد بالشراء التنعم والتنزه، وبالإهداء التحاب جريا على العادة، لم يكن كفرا لكنه مكروه كراهة التشبه بالكفرة، حينئذ فيحترز عنه اهـ.(3/ 1069)
و فی الدر المختار: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر) قال أبو حفص الكبير: لو أن رجلا عبد الله خمسين سنة ثم أهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اهـ ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر.(6/ 754)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 21196کی تصدیق کریں