فتوی نمبر :
40589
| تاریخ :
فتوی نمبر : 40589
حرام کھانا فروخت کرنے والے غیرملکی ریسٹورنٹ کی ملازمت
حرام کھانا فروخت کرنے والے غیرملکی ریسٹورنٹ کی ملازمت
میں پو لینڈ ملک میں ٹیک اوے (ریسٹو رنٹ) پر کام کر تا ہوں اور وہ لوگ جھٹکے کا چکن اور بیف استعمال کر تے ہیں کیا اس سے حاصل شدہ آمدنی حلال ہے یا نہیں؟جو ان کا ما لک ہے وہ مسلمان ہے
الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً
واضح ہو کہ جھٹکے سے مارے جانے والی مرغیوں اور جانوروں کو اگر باقا عدہ شر عی طریقے کے مطابق ذبح نہ کیا جارا ہو بلکہ جھٹکے سے ہی ان کی موت واقع ہو جاتی ہو تو ایسی صورت میں ایسے جانوروں اور مرغیوں کا گو شت استعمال کر نا جائز نہیں اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی حرام ہو گی ،لہذا مذکور ریسٹورنٹ کی اگر کل یا غالب آمدنی جھٹکے سے مارے جانے والی مر غیوں اور جانوروں سے حاصل شدہ ہو تو ایسی صورت میں سائل کے لئے وہاں ملا زمت اختیار کر نا درست نہیں بلکہ سائل کو چاہیئے کہ اسکے علا وہ کو ئی جائز اور حلال ملازمت تلاش کرے ،البتہ اگر مذکور ریسٹورنٹ مالکان کی اسکے علاوہ بھی کوئی ذریعہ آمدنی ہو اور وہ جھٹکے سے مارے جانے والے جانوروں کی آمدنی کے مقابلے میں زیادہ بھی ہو تو ایسی صورت میں سائل کے لئے وہاں ملازمت اختیار کر نے اور اس سے حا صل شدہ آمدنی کو اپنے استعمال میں لانے کی گنجا ئش ہوگی۔
کما فی الفقہ البیوع: فالعبوہ عند الحنفیہ للغلبہ،فان کان الغلب فی مال المعطی الحرام ،لم یجرلہ وان کان الغلب فی مالہ الحلال وسع لہ ذلک۔اھـ (ج۲؍۹۸۶)
کما فی صحیح لمسلم :وعن عدی بن حاتم، قال:قلت:یارسول اللہ انی ارسل الکلاب المعلمہ فیمسکن علی، واذکراسم اللہ فقال:اذا ارسلت کلبک المعلم وذکرت اسم اللہ فکل قلت : وان قتلن؟ قال وان قتلن مالم یشر کھا کلب لیس معھا قلت لہ:فانی ارمی بالمعراض الصید فا صیب،فقال: اذا رمیت بالمعراض فخرق فکلہ ، وان اصابہ بعر ضہ فلا تکلہ۔ اھـ (ج۲؍۱۴۵)
وفی تکملہ فتح الملھم:تحت (قولہ وان اصابہ بعرضہ فلا تکلہ) ’’قال الموفق ابن قدامہ فی المغنی‘‘ قال احمد: المعراض یشبہ السھم یحذف بہ الصید، فربمااصاب الصید بحدہ فخرق و قتل، فیباح وربما اصاب بعرضہ فقتل بثقلہ فیکون مو قو ذا فلایباح۔ وھذقول علی و عثمان (قولہ)والشافعی وابو حنیفہ واسحاق وابو ثور۔ اھـ (ج۳؍۳۸۷)
وفی صحیح لمسلم: عن ابی مسعود الانصاری ان رسول اللہ ﷺ نھی عن ثمن الکب ومھر البغی وحلوان الکاھن۔ اھـ (ج۲؍۱۹)
وفی الھدایہ: وکذابیع المیتتہ والدم والحر باطل لا نھا لیست اموال۔ الخ (ج۳؍۴۹)