(+92) 0317 1118263

Darulifta

Introduction & Academic Informations

دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ

مدارس دینیہ کے عوام سے روابط کے معاملے میں دار الافتاء والقضاء کو کلیدی حیثیت حاصل ہے دار الافتاء والقضاء کے احباب کی شب و روز محنت کے نتیجے میں جلد ہی دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ نے دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کیا اور خوش قسمتی سے ملک پاکستان کے بعض حصوں میں شرعی عدالتیں قائم ہیں ان سے استفادہ کرتے ہوئے جامعہ بنوریہ کےمفتیان کرام نے ملک کے نامور قضاۃ اور شرعی بینچ کے ججز سے باقاعدہ پنچایت ، ثالث ، حکم اور قضاء کی تربیت حاصل کی اس کے بعد دار الافتاء کو دار الافتاء و القضاء کی حیثیت دے دی گئی دار الافتاء کانظام دار الافتاء واالقضاء کی ابتداءایک چھوٹے سے کمرے پر مشتمل مختصر متاع کے ساتھ ہوئی اور تیزی سے ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے ایک بڑے انتظامی سیٹ اپ میں تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے۔ اسوقت دار الافتاءپانچ بڑے انتظامی یونٹ میں منقسم ہے

ھیڈ ڈپارٹمنٹ:

جناب صدر مفتی صاحب اور آئی ٹی ہیڈ کی نشست گاہوں پر مشتمل ایک پورشن جہاں

  • فتاوی تیار ہونے کے بعد مفتی صاحب کے پاس تصدیق و تصحیح کے لئے لائے جاتے ہیں ،
  • مخصوص اور اہم نوعیت کے مسائل براہ راست سنے جاتے ہیں ،
  • پنچائت قائم ہوتی ہےجس میں خاندانی کاروباری اور حساس نوعیت کے تنازعات و جھگڑے نمٹائے جاتے ہیں،
  • آئی ٹی اور آن لائن فتاوی سے متعلق مستقل اپ ڈیٹ، ہدایات اور تبادلہ خیال جاری رہتا ہے۔

پبلک ڈیل ڈپارٹمنٹ:

پانچ مفتیان کرام کی نشستوں پر مشتمل پورشن جہاں عوام الناس اپنے مسائل کے سلسلے میں دار الافتاء سے رابطہ کرتے ہیں۔ پبلک ڈیل ڈپارٹمنٹ میں فتوی انکوائری سیل کا قیام ایک اہم پیش رفت ہے جہاں آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا تیارکردہ سافٹ وئر ای رجسٹر لاونچ کر دیا گیا ہے اس سافٹ وئر کے ذریعہ :

  • فتاوی پروسیس کے تمام مراحل کا ریکارڈ محفوظ ہوتا رہے گا
  • مستفتی کے کوائف مرتب ہو ں گے
  • رسید فتوی کمپوٹرائزڈ ہوگی
  • رپورٹ کی صورت میں ریکارڈ ہارڈ کاپی پر نکال کر فائل کی صورت میں محفوظ کیا جائے گا

پبلک ڈیل ڈپارٹمنٹ میں دوسری اہم نشست سینئر مفتی صاحب کی ہے جہاں عمومی نوعیت کے مسائل زبانی سنے جاتے ہیں اور چھوٹے گھریلو تنازعات نمٹائے جاتے ہیں۔ باقی نشست ان مستفتی حضرات کے لئے ہیں جو اپنا سوال لکھ کر نہیں لا سکے یا درست طریقہ سے اپنا استفتاء تحریر نہیں کر سکے ہوں تو ان حضرات کا سوال احوال سن کر از سر نو مرتب کیا جاتا ہے۔

درسگاہ تخصص:

دو پورشن پر مشتمل درسگاہ تخصص مفتی کا کورس کرنے والے علماء کرام کے لئے قائم ہے جہاں پہلے پورشن میں درجہ تخصص سال اول کے شرکاء کورس پڑہتے ہیں اور جبکہ دوسرا پورشن درجہ تخصص سال دوم کے شرکاء کے لئے مختص ہے۔

کمپیوٹرلیب:

تخصص کے طلباء کو آئی ٹی کا ایک سالہ نصاب پڑہانے کے لئے جدیدسسٹم پر مشتمل کمپیوٹر لیب قائم کی گئی ہے جہاں طلباء پڑہنے کے ساتھ ساتھ مطالعہ کے لئے مشہور اسلامک الیکٹرانک لائبریریز سے استفادہ بھی کرتے ہیں۔

سیمینار ھال:

پروجیکٹر اور نشست گاہوں پر مشتمل وسیع ہال جہاں تخصص کے شرکاء کو مختلف موضوعات پر لیکچر کے لئے مشہور ماہرین فن کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اہم نوعیت کے شارٹ کورسز پڑہائے جاتے ہیں خصوصا علماء کرام کو دور جدید کے اہم موضوعات جیسے بینکاری ، تکافل، معاشیات ، انگلش و عربی لینگویج ، کمپیوٹر ، فلکیات ، صحافت ، جدید مسائل ،مشینی ذبیحہ اور حلال و حرام مشروبات و ماکولات کی آگاہی اور طریقہ کار و نظام سے متعارف کرایا جاتا ہے۔

ھدایات برائے سائلین:

مفتی حضرات کا وقت بہت قیمتی ہوتا ہے ، عوام الناس کی شرعی راہنمائی کے لئے روز مرہ درپیش آنے والے مسائل میں مفتی حضرات سے استفادہ کیلئے ضروری ہے کہ مستفتی چند باتوں کا خیال رکھیں

  • زبانی و تحریری سوال قصے کہانی اور لمبے واقعات پر مشتمل نہ ہوں مختصر سوال کیا جائے اور غیر ضروری تفصیلات سے گریز کیا جائے
  • صر ف علم میں اضافہ کے لئے فرضی سوالات نہ ہوں
  • واہیات اور فحش نوعیت کے بےہودہ سوالات سے گریز کیا جائے
  • تحریری سوالات ایک صفحہ پر تین سے زائد نہ ہوں
  • تحریر ی سوالات کے لئے معیاری اور بڑا کاغذ استعمال کیا جائے اور سوال واضح و خوشخط تحریر کیا جائے
  • جو سوال فریقین سے متعلق ہو گا یا کاروباری ، ازدواجی اور مالی تنازعہ پر مشتمل ہوگا اسکا جواب ایک فریق کی بات پر ہرگز نہیں دیا جائے گا

سوالات کی آمد کے ذرائع:

دنیا بھر سے عوام الناس کا اعتماد اور ساتھ ساتھ اطراف عالم سے مختلف پنچائت ، جرگے اور مجالس علماء کی طرف استفتاء کی آمد دارالافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ یومیہ آنے والے سوالات کی تعداد اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ کا م کا دورانیہ بڑہانے اور نظام کو خودکار (کمپیوٹرائزڈ) بنانے کے باوجود جواب میں تقریبا دس دن تک تاخیر ہوجاتی ہے۔

  • جو حضرات زبانی سوال معلوم کرنا چاہیں تو فون یا اسکائپ پر متعین کردہ اوقات میں پوچھ سکتے ہیں ۔
  • ڈاک سے آنے والے سوالات عموما منسلکہ دستاویزات کے ساتھ ہوتے ہیں ، یا ایسے سوالات ہوتے ہیں جو اسٹامپ پیپر یا دار الافتاء کے لیٹر ہیڈ پر دستیاب ہوتے ہیں ، اور وہ لوگ جو جدید ارسال و ترسیل کے ذرائع سے بہرہ ور نہیں ہوں بذریعہ ڈاک فتوی حاصل کر سکتے ہیں
  • مختصر اور ضروری نوعیت کے سوالات لائیو چیٹ کے ذریعے بھی نمٹا دئے جاتے ہیں
  • 2004 سے عوام الناس کے لئےبذریعہ ای میل فتاوی حاصل کرنے کی سہولت الحمد للہ تاحال بلا کسی تعطل کے جاری ہے ۔
  • اسی سال دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کی ویب سائٹ کا افتتاح ہوا اور اس کے اگلے سال سے آن لائن فتاوی کے نظام کو خود کار کرکے" ای فتاوی" کے نام سےپروجیکٹ شروع کیا گیا۔اور الحمدللہ اب دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کی ویب سائٹ اسکین شدہ فتاوی کے نظام پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے۔

فتوی کی تیاری کے مراحل:

فتوی ایک بھاری ذمہ داری ہے جو انتہائی احتیاط کا متقاضی ہے۔

  • فتوی موصول ہونے کے بعد سب سے پہلا مرحلہ" اندراج فتوی" ہے ۔ سوال موصول ہونے کے بعدمتعلقہ مفتی صاحب سوال پڑھ کر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا سوال اندراج کے قابل ہے؟ اگر کمی بیشی پائی جاتی ہو تو مستفتی سے استفسار کرکے سوال میں اضافہ کردیا جاتا ہےیا پھر ازسر نو مرتب کردیا جاتا ہے۔یا پھر مستفتی اپنا مسئلہ زبانی بیان کر کے سوال لکھوالیتا ہے اور یوں استفتاء مرتب ہونے کے بعد رجسٹر پرمستفتی اور استفتاء کا باقاعدہ ریکارڈ محفوظ کیا جاتا ہے۔
  • اندراج فتوی کے بعد دوسرا مرحلہ "تقسیم کا ر " کا ہوتا ہے۔ اندراج کے بعد استفتاء متعلقہ مفتی صاحب کے پاس روانہ کر دیا جاتا ہے جہاں وہ سوال کی نوعیت کو دیکھ کر درجہ تخصص میں مشق تمرین فتاوی کرنے والے علماء کرام کے سپرد کردیتے ہیں جو سوال کو بغور پڑھ کر جواب کا مضمون رف پیپر پرتیار کرتے ہیں، اکابر کے فتاوی میں اس کی نظیر کو زیر مطالعہ لاتے ہیں اور پھر نصوص شرعیہ قرآن ، حدیث اور فقہ حنفی سے دلائل تحریر کرکے سینئر نائب مفتی صاحب کےحوالے کردیتے ہیں
  • تیسرا مرحلہ "تصحیح اول " کا ہوتا ہے ۔مفتی صاحب سوال و جواب اور حوالہ کو بغور پڑھتے ہیں اگر جواب اور حوالہ قابل اطمینان نہ ہو تو دوبارہ تحقیق کے لئے بھیج دیتے ہیں اور جواب مناسب ہونے کی صورت میں اگر مضمون فتوی میں کمی بیشی ہو تو تصحیح کردیتے ہیں۔
  • چوتھا مرحلہ "حتمی تصحیح " کا ہے جو صدر مفتی صاحب کرتے ہیں ، مفتی صاحب سوال کا مضمون اور حوالہ دیکھتے ہیں اگر جواب قابل اطمینان ہو تا ہے تب وہ رف اصل استفتاء کے تحت تحریر کرنے کے لئے مشق تمرین فتاوی کرنے والے علماء کرام کے سپرد کر دیا جاتا ہے
  • پانچواں مرحلہ "تحریر فتوی " کا ہے، متعلقہ علمائے کرام طے کردہ شرائط کے مطابق فتوی تحریر کرکے اپنا نام و دستخط ثبت کرتے ہیں اور تاریخ تحریر کرکے اگلے مرحلے کے لئے بھیج دیتے ہیں۔
  • چھٹے مرحلے میں فتوی کی "پروف ریڈنگ" ہوتی ہے جو متعلقہ مفتی صاحب اردو عربی عبارات ، جملے گرامر اور خطاء وقلمی لغزشیں دیکھنے کے بعد دستخط کے لئے روانہ کردےتے ہیں ۔
  • ساتویں مرحلے میں تیار شدہ فتوی " دستخط اور مہر" کے پروسیس سے گزر کر تیار ہو جاتا ہے۔ پہلے نائب مفتی صاحب دستخط ثبت کرتے ہیں پھر صدر مفتی صاحب کے دستخط و مہر کے بعد "اندراج فتاوی" کےسیکشن پر بھیج دیا جاتا ہے ۔ اور رجسٹر میں اندراج کے بعد فتوی کی ایک کاپی ریکارڈ میں محفوظ کر لی جاتی ہے جبکہ دوسری کاپی تحریر کرنے والے حضرات اپنے پاس رکھتے ہیں۔

پنچائت اور حکم

لوگوں کے پنچائتی فیصلوں اور جرگوں کے معاملات میں دار الافتاء کو ایک عوام الناس میں شرعی عدالت کا رتبہ حاصل ہے اور الحمد للہ بڑے بڑے کاروباری معاملات اور پیچیدہ خاندانی جھگڑے اس طرح خوش اسلوبی کے ساتھ نمٹائے جاتے ہیں کہ فریقین جو دست و گریبان ہوکر آتے ہیں شیر و شکر ہوکر گلے ملتے ہوئے واپس جاتے ہیں۔

دار الافتاء والقضاء کامنفرداسلوب

آن لائن فتاوی کے سلسلے میں دار الافتاء والقضاء نے اپنا اسلوب منفرد رکھا تاکہ دنیا بھر میں فتوی ایک دستاویز اور ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکے ، آن لائن فتاوی کے سلسلے میں استفتاء موصول ہونے سے لے کر جواب کے ارسال ہونے تک کا پروسیس درج ذیل ہے: آن لائن موصول ہونے والے استفتاء کو فلٹر کرنے کے بعد درجہ بندی کی جاتی ہے

  • جو فضول واہیات اور ناقابل جواب تحریریں ہوتی ہیں وہ ضائع کردی جاتی ہیں ۔
  • جو طویل تحریریں ہوتی ہیں ان کو مختصر کیا جاتا ہے۔
  • اور مکرر سوالات کا جواب تبویب سے دے دیا جاتا ہے یا ویب سائٹ پر لگے فتاوی کا لنک بھیج دیا جاتا ہے۔
  • عمومی نوعیت کے مختصر سوالات جن کا جواب ہاں یا ناں کی صورت میں ہوتا ہے وہ اسی وقت ریپلائی کردیا جاتا ہے۔
  • ڈیٹابیس فلٹر ہونے کے بعد اسے مرکزی ڈیٹابیس میں اپ ڈیٹ کر دیا جاتا ہے۔

پروسیس مکمل ہونے کے بعد مستفتی کی میل کا براہ راست جواب نہیں دیا جاتا بلکہ اس کو دار الافتاء کے لیٹر ہیڈ پر پرنٹ نکالا جاتا ہے پھر اس پر جواب تیار ہونے کے بعد صدر مفتی اور نائب مفتی صاحبان تصحیح و تصدیق کرنے کے بعد دستخط ثبت کرتے ہیں پھر اس فتوی کو اسکین کرکے مستفتی کو ای میل کردیا جاتا ہے جبکہ عمومی نوعیت کے فتاوی افادہ خلق کے لئے ویب سائٹ پر لگا دیے جاتے ہیں۔

دار الافتاء کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا تعارف:

عموماً بے سرو سامانی اور چھوٹے پیمانے پر شروع ہو نے والا کام جو لگن ، اخلاص اور جذبہ صادق کے ساتھ شروع کیا جائے دنیا و آخرت میں جلد مقبولیت حاصل کرلیتا ہے۔ سن 2003 ء میں ایک عام سے پی سی کے ساتھ لوگوں کو بذریعہ ای میل آن لائن فتاوی کی سہولت شروع کی گئی تھی جو آج ایک بڑے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے الحمد للہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے دار الافتاء والقضاء کا یہ نظام دوسرے مدارس پر فوقیت رکھتا ہے۔ چند اہم خدمات درج ذیل ہیں:

  • فتاوی کی موبائل ایپلی کیشن
  • ویب ڈیزائننگ:
  • ویب ڈیولپمنٹ
  • سافٹ وئر پروگرامنگ
  • نیٹ ورکنگ:

فتاوی کی موبائل ایپلی کیشن

اسمارٹ فون دور حاضر میں ایک ضرورت بن کر رہ گیا ہے۔عوام الناس کو دینی معاملات میں فی الفور راہنمائی کے لئے فتاوی کی موبائل اپلی کیشنز وقت کی ضرورت ہے ، الحمد للہ جامعہ بنوریہ عالمیہ نے ہمیشہ کی طرح ایک قدم آگے چلتے ہوئے آئی او ایس اور اینڈرائیڈ دونوں موبائل آپریٹنگ سسٹم کے لئے فتاوی ایپ متعارف کرائی ہے جس میں روز مرہ کے معاملات میں پیش آنے والے مسائل سے متعلق فتاوی کو مرتب انداز میں پیش کیا گیا ہے ، استعمال کنندہ اس ایپ کے ذریعے کوئی بھی پیش آنے والا مسئلہ لکھ کر متعلقہ فتاوی دیکھ سکتا ہے۔

آن لائن فتاوی کا نظام

آن لائن فتاوی کا نظام دار الافتاء کی دو ویب سائٹس ، مرکزی ڈیٹا بیس اوردار الافتاء کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں تیار کردہ ایک ایسے سافٹ وئر پر مشتمل ہے جو ملٹی پی سیز سے بیک وقت فتاوی انٹری کو سرور پر اپ ڈیٹ کر رہا ہوتا ہے۔اس سافٹ وئر پر کام کے لئے تین مفتیان کرام کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ویب سائٹس کا نظام

آن لائن فتاوی ویب سائٹ دنیابھر میں اپنی انفرادی خصوصیات کی بناء پر دنیا بھر میں مقبول عام ہے یہ ویب سائٹس روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہیں۔عوام الناس ان ویب سائٹس کے ذریعہ سوالات پوچھتے ہیں اور فتاوی لائبریری سے بخوبی استفادہ کرتے ہیں۔

سافٹ وئر کا نظام

دار الافتاء والقضاء کا "ای فتاوی " نامی سافٹ وئر گزشتہ ایک عشرہ سے زائد عرصہ سے زیر استعمال ہے ای فتاوی کا مکمل ریکارڈ اس میں محفوظ ہے ۔ اور الحمد للہ تادم تحریر صرف چند سالوں میں ای فتاوی کی تعداد 25600 سے تجاوز کر گئی ہے اور یہ صرف وہ تعداد ہے جن کا جواب باقاعدہ لیٹر ہیڈ پر تیار کرکے اسکین شدہ مستفتی کو بھیجا گیا ہے۔ ساتھ ساتھ درسگاہ تخصص میں پڑہنے والے شرکاء کے تمام سالوں کے کوائف اور انکے نام پر جاری ہونے والے استفتاء کا ریکارڈ بھی محفوظ ہوتا رہتا ہے۔